Monday, October 16, 2017

حجامہ کیا ہے، فوائد, سنت طریقہ اور احتیاطی تدابیر

حجامہ کیا ہے اس کے فوائد, سنت طریقہ اور بعد کی احتیاطی تدابیر

حجامہ کیا ہے


سب سے پہلے جانتے ہیں کہ حجامہ کیا ہے۔ انسانی جسم کی صحت کا دارومدار صاف خون پر ہے۔ اگر خون فاسد ہوتو انسان بہت سی پیچیدہ بیماریوں میں مبتلا ہو جاتا ہے۔ حجامہ ایک ایسا طریقہء علاج ہے کہ جس میں جسم  کے مخصوص مقامات پرایک خاص طریقے سے خفیف سے کٹ لگا کر فاسد خون خارج کیا جاتا ہے۔

یہ طریقہءعلاج صدیوں سے رائج ہے۔ اور اس کی سب سے زیادہ اہمیت اس وجہ سے ہے کہ یہ مسنون ہے۔ حجامہ ایک مکمل طریقہ ء علاج ہے۔ جن لوگوں کو کہیں سے بھی شفا نہیں ملتی وہ حجامہ کے معجزاتی اثرات سے شفایاب ہو رہے ہیں۔

ہمارے پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے۔ بہترین علاج جسے تم کرتے ہو حجامہ لگوانا ہے۔ (صحیح بخاری ۱۷۳۵)

آپ صلی اللہ علیہ وسلم خود بھی حجامہ لگوایا کرتے تھے۔ معراج کے موقع پر ملائکہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی کہ اپنی امت سے کہیں کہ وہ حجامہ لگوائیں۔ صحیح بخاری میں حجامہ پر پانچ ابواب موجود ہیں۔

عرب ممالک کے علاوہ جنوب مشرقی ایشیا کے ملکوں میں بھی یہ طریقہ علاج رائج ہے۔ جبکہ چین کا تو یہ قومی علاج ہے۔ یہ گرم اور سرد دونوں علاقوں میں مستعمل ہے۔ مغربی یونیورسٹیوں میں جو طلبہ متبادل میڈیسن پڑھتے ہیں ان کو حجامہ پڑھایا اور سکھایا جاتا ہے۔


یورپ کی یونیورسٹیوں میں ابن سینا کی حجامہ پر لکھی کتابیں پڑھائی جاتی رہی ہیں۔ مسلسل تحقیقات کے بعد امریکہ سمیت تمام مغربی دنیا نے بھی حجامہ کی افادیت تسلیم کر لی ہے۔ 

مغربی ماہرین کی مسلسل تحقیق کی وجہ سے اب حجامہ میں بہت سی نئی تکنیک متعارف کرا دی گئی ہیں۔ انسانی جسم میں تقریبا ایک سو تینتالیس ایسے مقامات کا انتخاب کر کے ایک نقشہ مرتب کیا گیا ہے جہاں پر حجامہ لگوایا جا سکتا ہے۔

وہ اصول جن کے مطابق حجامہ کیا جاتا ہے۔


عام طور پر حجامہ ان مقامات پر کیا جاتا ہے جہاں بیماری ہے۔ مثلا اگر کسی کو معدے کی بیماری ہے تو معدہ کے اوپر حجامہ کیا جاتا ہے اور اگر کسی کو جگر کے مسائل ہیں تو سینے پر دائیں طرف جگر کے اوپر کیا جاتا ہے۔

اگر کسی کو سر میں تکلیف ہوتی تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سر کا حجامہ کرنے کی ہدایت فرماتے تھے۔ کئی امراض میں اضافی طور پر گردن کے قریب کندھوں کے درمیان بھی کیا جاتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خود بھی اس مقام پر حجامہ کرواتے تھے۔

حجامہ کتنی دفعہ کرنا چاہیے؟


اگر ایک دفعہ حجامہ کروانے سے مرض ٹھیک نہیں ہوتا تو پھر دو ہفتے یا ایک مہینے کے وقفے سے تین سے سات دفعہ تک کروانا چاہیے۔ یا جیسے طبیب تجویز کرے۔

حجامہ کن کن بیماریوں میں کروایا جا سکتا ہے؟


اللہ تعالی نے حجامہ میں بہت شفا رکھی ہے اور تقریبا سبھی بیماریوں میں حجامہ کروایا جا سکتا ہے۔ خاص طور پر کچھ بیماریوں میں اس کے معجزاتی اثرات سامنے آئے ہیں۔

جیسے شب کوری، نظر کی کمزوری، ڈپریشن، درد شقیقہ، چکر آنا، بلڈ پریشر، درد گردہ، کندھوں کا درد، ٹانگوں کا درد، کمر درد، عرق النساء، دماغی امراض، برص، الرجی، جادو سحر اور بہت سی دوسری بیماریاں۔ اگر جسم میں کہیں بھی درد ہو تو اس مقام پر بھی حجامہ لگوایا جا سکتا ہے۔

حجامہ کا سنت طریقہ


حجامہ کیا ہے اس کے فوائد, سنت طریقہ اور بعد کی احتیاطی تدابیر
حجامہ کیا ہے اس کے فوائد, سنت طریقہ اور بعد کی احتیاطی تدابیر
حجامہ کیا ہے اس کے فوائد, سنت طریقہ اور بعد کی احتیاطی تدابیر

حجامہ کے فوائد


خون کی کمی امراض کو جنم دیتی ہے۔ حجامہ سے جلد کے علاوہ عضلات کو بھی حرکت ملتی ہے۔ جس سے بافتوں میں موجود فاسد خون خارج ہو جاتا ہے۔ یوں دوران خون بہتر ہونے سے ان جگہوں پر بھی خون کی رسائی ہو جاتی ہے جہاں تک پہلے خون نہیں پہنچ رہا تھا۔ حجامہ کے درج ذیل فوائد ہیں۔

جانئے کشمش کے فوائد

خون صاف کرتا ہے جس سے شریانوں پر اچھا اثر پڑتا ہے۔ حرام مغز کو فعال بناتا ہے۔ پٹھوں کے درد اور اکڑاو میں فائدہ پہنچاتا ہے۔ 

انجائنا، دمہ اور پھیپھڑوں کے امراض میں مفید ہے۔ درد شقیقہ، سر درد، دانتوں کے درد اور پھوڑوں کا بہترین علاج ہے۔

ماہواری بند ہونے اور رحم کی بیماریوں کی تکلیف دور کرتا ہے۔ ہائی بلڈ پریشر میں آرام پہنچاتا ہے۔ عرق النساء، گنٹھیا اور نقرس کے دوروں سے نجات دلاتا ہے۔

سینہ کمر اور کندھوں کے درد کے علاوہ جسم میں کہیں بھی درد ہو تو وہاں حجامہ کروانا مفید ہے۔

ان سب کے علاوہ آنکھوں کی بیماریاں، کاہلی، سستی، زیادہ نیند آنا، کیل مہاسے، ناسور، خارش، ذہر خورانی، الرجی، ورم گردہ اور پیپ والے ذخموں کے لیےبھی حجامہ فائدہ مند ہے۔

جبکہ ضروری ہے کہ صحتمند لوگ بھی حجامہ کروایئں کیونکہ نا صرف یہ مسنون ہے بلکہ بیماریوں کو حملہ آور ہونے سے بھی روکتا ہے۔

حجامہ کے لیے احتیاطی تدابیر


حجامہ کروانے کے بعد ایک گھنٹے تک کچھ کھانے پینے سے اجتناب کریں۔

بہت زیادہ دبلے اور کمزور افراد، اسقاط کروانے والی مریضہ، جگر کے شدید امراض میں مبتلا افراد،  گردوں کی صفائی کروانے والے مریض اور وہ امراض جن میں خون نہیں رکتا، ان کے مریض حجامہ نہ کروایئں۔

ضعیف لوگ جو کمزور بھی ہوں اس وقت تک نہ لگوایئں جب تک کہ اشد ضرورت نہ ہو۔ پانی کی کمی کا شکار بچوں کو بھی نہ لگوایئں۔ غسل کے فوری بعد اور قے ہونے کے فوری بعد بھی نہ لگوایئں۔

دل کا والو تبدیل کروانے والے حضرات بھی نہ لگوایئں۔ البتہ کسی ماہر کی نگرانی میں لگوا سکتے ہیں۔ پیروں اور گھٹنوں پر سوجن ہو تو حجامہ اس مقام سے دور ہٹ کر احتیاط سے لگایئں۔

کم فشار خون کے مریضوں کو کمر کے قریب والی ریڑھ کی ہڈیوں کے قریب نہیں لگانا چاہیے۔ اور ایک ہی وقت میں دو سے زیادہ حجامہ نہیں لگانا چاہیے۔

خون کی کمی کے مریض اپنے معالج کے مشورے سے حجامہ لگوایئں۔ حاملہ خواتین کو ابتدائی تین ماہ میں نہیں لگوانا چاہیے۔

نشہ آور ادویات کھانے والے اور خون کو پتلا کرنے والی ادویات کھانے والوں کو بھی نہیں لگوانا چاہیے۔

ذیابیطس کے مریض حجامہ لگوانے سے پہلے اپنی شوگر چیک کروا لیں شوگر تقریبا سو ملی گرام ہونی چاہیے۔

ضروری نوٹ: یہ مضمون، حجامہ کیا ہے اس کے فوائد, سنت طریقہ اور بعد کی احتیاطی تدابیر لکھنے کے لیے جناب ڈاکٹر امجد احسن علی صاحب کی کتاب  الحجامہ حجامہ (پچھنا) علاج بھی سنت بھی، سے مدد لی گئی ہے۔  

حجامہ کیا ہے اس کے فوائد, سنت طریقہ اور بعد کی احتیاطی تدابیر

Related Posts